اہلِ سنت والجماعت اور اہلِ تشیع: اسلام کے دو معتبر اور عظیم مکاتب فکر
مكانة أهل السنة والجماعة ومذهب أهل البيت (عليهم السلام) في الإسلام

رشید احمد چغتائی
www.rachughtai.com
اسلام ایک ایسا دین ہے جو وحدت، عدل اور ہدایت کا پیامبر ہے۔ امتِ مسلمہ میں دو بڑے مکاتبِ فکر – اہلِ سنت والجماعت اور اہلِ تشیع – صدیوں سے دینِ اسلام کی خدمت، تفسیر، فقہ، اور روحانی تربیت کے میدان میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان دونوں مکاتب نے اسلام کے پیغام کو عام کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ یہ دونوں قرآن و سنت پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن بعض تفصیلات میں ان کا فہم مختلف ہے، جو تنوع کا حسن ہے نہ کہ اختلاف کا سبب۔
قرآن کی روشنی میں امتِ مسلمہ کی وحدت
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

“وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ”
(اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو، اور تفرقہ میں نہ پڑو)
— سورہ آل عمران (3:103)
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل مقصد اللہ کی رسی (قرآن و سنت) کو تھامنا ہے، نہ کہ فرقہ واریت۔

اہلِ سنت والجماعت کی خصوصیات
اہلِ سنت والجماعت وہ طبقہ ہے جو قرآن، سنت، صحابہ کرام اور تابعین کے فہم پر عمل پیرا ہے۔ ان کی خصوصیات درج ذیل ہیں:

سنتِ نبوی ﷺ سے گہری وابستگی

اعتدال و میانہ روی

بدعت و غلو سے اجتناب

فقہ اربعہ (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) کی علمی پیروی
صحابہ کرامؓ کے احترام اور ان کی جماعت کی پیروی
اہلِ تشیع (شیعہ) کی خصوصیات
اہلِ تشیع، قرآن اور سنتِ رسول ﷺ کے ساتھ ساتھ اہلِ بیتِ اطہارؑ کی تعلیمات کو دین کا بنیادی ماخذ سمجھتے ہیں۔ ان کی خصوصیات درج ذیل ہیں:

اہلِ بیتؑ سے محبت اور ولایت پر ایمان

ائمہ معصومینؑ کی رہنمائی کو دین کی گہرائی تک پہنچنے کا ذریعہ سمجھنا
عدل، تقویٰ اور علم پر مبنی فقہی اور روحانی نظام

قرآنی تفسیر میں اہلِ بیتؑ کے اقوال کو اہمیت دینا

🌺 اقوالِ نبوی ﷺ اور اہلِ بیتؑ کی روشنی

حدیثِ ثقلین:

“إني تارك فيكم الثقلين: كتاب الله وعترتي أهل بيتي، ما إن تمسكتم بهما لن تضلوا بعدي أبدًا.”
(میں تمہارے درمیان دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: اللہ کی کتاب اور میری عترت یعنی میرے اہلِ بیت، جب تک ان کو تھامے رہو گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے۔)
— صحیح مسلم، ترمذی، مسند احمد
یہ حدیث اہلِ سنت اور اہلِ تشیع دونوں کے ہاں مستند ہے، اور اہلِ بیتؑ کی عظمت اور رہنمائی پر دلالت کرتی ہے۔
خطبۂ شقشقیہ – امام علیؑ:
“أما والله لقد تقمصها ابن أبي قحافة وإنه ليعلم أن محلي منها محل القطب من الرحى.”
(قسم بخدا! خلافت کو ابو بکر نے زبردستی پہن لیا، حالانکہ وہ جانتا تھا کہ خلافت میں میرا مقام ایسا ہے جیسے چکی میں قطب کا ہوتا ہے۔)
— نہج البلاغہ، خطبہ 3
یہ خطبہ اہلِ تشیع کے نزدیک امام علیؑ کی خلافت کے حق پر واضح دلیل ہے، جبکہ اہلِ سنت اس کی مختلف تاویلات کرتے ہیں۔

نجات یافتہ گروہ: کیا صرف ایک؟
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وستفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة، كلها في النار إلا واحدة.”
(میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، ان میں سے صرف ایک نجات پائے گا۔)
— ابوداؤد، ترمذی
اہلِ سنت اس حدیث کو اہلِ سنت والجماعت پر منطبق کرتے ہیں، جبکہ اہلِ تشیع کے علما اسے اہلِ بیتؑ کی پیروی کرنے والے “شیعۂ علیؑ” پر منطبق کرتے ہیں۔

علامہ طبرسی لکھتے ہیں:

“إن الفرقة الناجية هم الذين اتبعوا عليّاً وأئمة أهل البيت عليهم السلام بعد رسول الله.”
(نجات یافتہ فرقہ وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ کے بعد علیؑ اور اہلِ بیتؑ کی پیروی کرے۔)
— الاحتجاج للطبرسي

امام علیؑ کا دینِ اسلام میں کردار
امام علیؑ نہ صرف چوتھے خلیفہ بلکہ پہلے امام، سب سے بڑے فقیہ، مجتہد اور مفسرِ قرآن بھی ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:

“أنا مدينة العلم، وعليّ بابها.”
(میں علم کا شہر ہوں، اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں۔)
— ترمذی، مستدرک حاکم
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ امام علیؑ کا علمی مقام کتنا بلند ہے، اور تمام مکاتبِ فکر میں ان کی قدر مسلم ہے۔

وحدتِ امت: وقت کی ضرورت
اہلِ سنت اور اہلِ تشیع دونوں قرآن، رسالت، قیامت، نماز، روزہ، زکٰوة، حج جیسے بنیادی ارکان پر متفق ہیں۔ فقہی و تاریخی اختلافات کے باوجود، امت کو باہم احترام، علمی مکالمہ اور محبت کے ذریعے فرقہ واریت کی لعنت سے نکل کر اسلام کے عالمی پیغام پر متحد ہونا ہوگا۔
اختتامیہ
اہلِ سنت والجماعت اور اہلِ تشیع دونوں اسلامی امت کا سرمایہ ہیں۔ ہر مکتب نے دین کے لیے علم، شہادت، تبلیغ اور روحانیت کے شعبوں میں عظیم خدمات انجام دی ہیں۔ ہمیں قرآن و سنت، اہلِ بیتؑ اور صحابہؓ کے علم و سیرت سے روشنی لے کر فرقوں کی شدت سے نکل کر امتِ واحدہ بننے کی طرف بڑھنا ہوگا۔

“إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ”
(بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے، اور میں تمہارا رب ہوں، پس میری عبادت کرو۔)
— سورہ الانبیاء (21:92)

رشید احمد چغتائی
www.rachughtai.com
مكانة أهل السنة والجماعة ومذهب أهل البيت (عليهم السلام) في الإسلام

لا شك أنّ أهل السنة والجماعة وأتباع مذهب أهل البيت (الشيعة الإمامية الاثني عشرية) يمثلون الركنين الأساسيين للأمة الإسلامية، ولكلٍ منهما دورٌ عظيم في حفظ الدين، نشر تعاليم القرآن والسنة، وخدمة الإسلام والمسلمين عبر القرون.
تعريف أهل السنة والجماعة:

هم الذين اتبعوا سنة النبي ﷺ وتمسكوا بما جاء به من أقوال وأفعال، واعتبروا إجماع الصحابة وتابعيهم من مصادر التشريع. وقد أُطلق عليهم “الجماعة” لاجتماعهم على الحق وعدم تفرقهم، و”أهل السنة” لتمسكهم بسنة النبي ﷺ.

تعريف أتباع مذهب أهل البيت عليهم السلام:
الشيعة الإمامية هم الذين تمسكوا بوصية النبي ﷺ في حديث الثقلين:
قال رسول الله ﷺ:

«إني تارك فيكم الثقلين، كتاب الله وعترتي أهل بيتي، ما إن تمسكتم بهما لن تضلوا بعدي أبداً»
— رواه مسلم والترمذي والنسائي.
هم الذين يعتبرون الإمامة امتداداً للنبوة في الهداية، ويؤمنون بإمامة الأئمة الاثني عشر من أهل البيت، بدءًا بالإمام علي عليه السلام وانتهاءً بالإمام المهدي المنتظر عجل الله فرجه.
القرآن الكريم يؤكد وحدة المؤمنين واتباع سبيل الحق

قال الله تعالى:

“وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا”
(سورة آل عمران، 103)
وقال تعالى:
“إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ”
(سورة الأنعام، 159)
الآيات تدعو إلى التمسك بحبل الله، أي القرآن وسنة الرسول ﷺ، والابتعاد عن التفرق.
أحاديث نبوية شريفة في فضل الجماعة وأهل البيت

قال رسول الله ﷺ:

“علي مع الحق والحق مع علي، يدور معه حيثما دار.”
— رواه الحاكم في المستدرك.

وقال ﷺ:

“مثل أهل بيتي فيكم كمثل سفينة نوح، من ركبها نجا، ومن تخلف عنها غرق.”
— رواه الطبراني.

كلمات الإمام علي عليه السلام في الوحدة والحق

قال الإمام علي عليه السلام في نهج البلاغة:

“كونوا في الفتنة كابن اللبون، لا ظهر فيركب، ولا ضرع فيُحلب.”
وقال عليه السلام:
“انظروا أهل بيت نبيكم، فالزموا سمتهم، واتبعوا أثرهم، فلن يخرجوكم من هدى، ولن يعيدوكم في ردى.”

الخصائص المشتركة بين الفريقين

  1. اتباع القرآن الكريم كسند أولي للتشريع.
  2. التمسك بسنة النبي ﷺ قولًا وفعلاً.
  3. احترام الصحابة والتابعين (عند أهل السنة)، واحترام أئمة أهل البيت (عند الشيعة).
  4. الدعوة إلى وحدة الأمة ونبذ الفتنة والتكفير.
  5. محاربة البدع والخرافات.
  6. تقدير العلماء والفقهاء، دون غلو أو تقصير.
  7. التمسك بالعدل، الشورى، والعقل في فهم النصوص.
    الخاتمة: نحو وحدة صلبة كـ “بنيان مرصوص”
    ينبغي للمسلمين من كل المذاهب أن يتحدوا على كلمة سواء، ويعملوا بوصية النبي ﷺ:

“المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه.”
— رواه البخاري ومسلم.

ويقول الله تعالى:

“إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ”
(الصف: 4)

فلنكن كالبنيان المرصوص، نبني حضارتنا على أساس القرآن، المحبة، والاحترام المتبادل، وننبذ الفرقة، ونمضي بوحدة الأمة نحو مستقبل مشرق.
www.rachughtai.com

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top