Embrace the transformative power of mental mastery!
احتضان القوة التحويلية للإتقان العقلي!
Rasheed Ahmad Chughtai
Harness the transformative power of mental mastery and unlock a life of limitless potential. By committing to mastering your thoughts, you hold the key to shaping your destiny and achieving unparalleled success.
In this noble pursuit, you will cultivate the profound ability to control your mental landscape, orchestrating a symphony of positivity, purpose, and clarity. Your once chaotic thoughts will align in perfect harmony, driving you towards unwavering confidence and triumph.
As you ascend to the heights of mental mastery, you will perceive the world through a renewed lens, discovering boundless opportunities. Your existence will transcend into a vibrant tapestry of purpose, passion, and fulfillment.
Embark on this extraordinary journey of self-discovery and claim your rightful place as the conductor of your thoughts. In the grand symphony of life, your mind is the instrument, and your thoughts compose the music that harmonizes the universe.
Rasheed Ahmad Chughtai
احتضان القوة التحويلية للإتقان العقلي!
استغل القوة التحويلية للإتقان العقلي واطلق العنان لحياة ذات إمكانات لا حدود لها. من خلال الالتزام بإتقان أفكارك، فإنك تحمل المفتاح لتشكيل مصيرك وتحقيق نجاح لا مثيل له.
في هذا المسعى النبيل، سوف تقوم بتنمية القدرة العميقة على التحكم في مشهدك العقلي، وتنسيق سيمفونية من الإيجابية والهدف والوضوح. سوف تتناغم أفكارك التي كانت فوضوية في السابق في انسجام تام، مما يدفعك نحو الثقة والانتصار الذي لا يتزعزع.
عندما تصعد إلى قمم التمكن العقلي، سوف ترى العالم من خلال عدسة متجددة، وتكتشف فرصًا لا حدود لها. سوف يتجاوز وجودك إلى نسيج نابض بالحياة من الهدف والعاطفة والوفاء.
انطلق في هذه الرحلة غير العادية لاكتشاف الذات واحصل على مكانك الصحيح كمرشد لأفكارك. في سيمفونية الحياة الكبرى، عقلك هو الأداة، وأفكارك تؤلف الموسيقى التي تنسق الكون.صباح السعادة في الدنيا والآخرة
پاکستان میں شدتِ عدل وانصاف کی ضرورت ہے جو بلاامتیاز ھو اللہ سے دعا ہے کہ ایسا ھو جاے
اللهم صل و سلم و بارك على محمد و ال محمد الطيبين الطاهرين
سوره مومنون
بسم الله الرحمن اارحيم
اِنَّ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مِّنۡ خَشۡیَۃِ رَبِّہِمۡ مُّشۡفِقُوۡنَ ﴿ۙ۵۷﴾
۵۷۔ (حقیقت یہ ہے کہ) جو لوگ اپنے رب کے خوف سے ہراساں ہیں،
وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾
۵۸۔ اور جو اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لاتے ہیں،
وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ بِرَبِّہِمۡ لَا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۵۹﴾
۵۹۔ اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے،
وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡتُوۡنَ مَاۤ اٰتَوۡا وَّ قُلُوۡبُہُمۡ وَجِلَۃٌ اَنَّہُمۡ اِلٰی رَبِّہِمۡ رٰجِعُوۡنَ ﴿ۙ۶۰﴾ ۶۰۔ اور جو کچھ وہ دیتے ہیں اس حال میں دیتے ہیں کہ ان کے دل اس بات سے لرز رہے ہوتے ہیں کہ انہیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
اُولٰٓئِکَ یُسٰرِعُوۡنَ فِی الۡخَیۡرٰتِ وَ ہُمۡ لَہَا سٰبِقُوۡنَ﴿۶۱﴾
۶۱۔ یہی لوگ ہیں جو نیکی کی طرف تیزی سے بڑھتے ہیں اور یہی لوگ نیکی میں سبقت لے جانے والے ہیں۔
تشریح کلمات
خَشۡیَۃِ: (خ ش ی) خوف یشوبہ التعظیم ( راغب ) اس خوف کو کہتے ہیں جس میں تعظیم کا شائبہ ہو۔
مُّشۡفِقُوۡنَ: ( ش ف ق ) العنایۃ المختلطۃ بخوف ( راغب ) وہ مہربانی جس میں خوف کا عنصر شامل ہو۔ اسی سے ناصح کو شفیق کہتے ہیں کہ وہ منصوح کے بارے میں خائف رہتا ہے۔
وجل: ( و ج ل ) خوف کے معنوں میں ہے۔
تفسیر آیات
کفر و سرکشی میں سبقت لے جانے والوں کے ذکر کے بعد نیکیوں کی طرف دوڑ کر سبقت لے جانے والوں کا ذکر ہے۔ ان سبقت لے جانے والوں کی پہلی صفت یہ ہے:
1️⃣ وہ خوف خدا کی وجہ سے ڈر رہے ہوتے ہیں۔ ان کا یہ ڈر اس لیے نہیں کہ انہوں نے بڑے جرائم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ انہیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ ان کا عمل قبول ہوا ہے یا نہیں۔ بندگی کا حق ادا نہیں ہوا۔ اللہ کی عظمت کے مقابلے میں اپنے عمل کو ہیچ سمجھ کر ان پر خوف طاری ہوتا ہے۔
اس خوف کے ایک طرف اللہ کی عظمت ہے دوسری طرف اپنے انجام کا ڈر ہے۔ اس لیے خشیۃ اور مشفق دونوں الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ خوف کے سامنے اللہ کی عظمت ہونے کی وجہ سے خشیۃ کہا ہے۔ اپنے انجام کے بارے میں بھی خوف کا شکار ہیں لیکن یہ خوف اپنے نفس پر رحم آنے کی وجہ سے ہے۔ اس لیے اس خوف کو مشفق کہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مشفق ہونے کو خشیۃ کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔ یہ مؤمنین، اللہ کی عظمت کے سامنے اپنے عمل کو ناچیز سمجھ کر عاقبت کی فکر میں خائف رہتے ہیں۔
2️⃣۔ وہ اپنے رب کی ہر نشانی سے گزرتے ہیں تو اسے معمولی نہیں سمجھتے بلکہ آیات انفس و آفاق میں غور کرتے ہیں۔ اپنے ایمان میں اضافہ کرتے ہیں۔
3️⃣۔ آیات الٰہی میں غور و ایمان کا لازمہ یہ ہے کہ ایسے لوگ شرک میں مبتلا نہیں ہوتے۔ ان نشانیوں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس کائنات پر حاکم نظام کی وحدت، نظام دہندہ کی وحدت کی دلیل ہے۔
4️⃣۔ وہ جو عمل بھی انجام دیتے ہیں تو اس عمل پر اترانے کی جگہ اس بات پر خائف رہتے ہیں کہ یہ عمل اللہ کی بارگاہ میں قبول ہے؟ چنانچہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے۔
وَھُمْ فِی ذَلِکَ خَائِفُونَ اَنْ لَا یَقْبَلَ مِنْہُمْ ۔۔ (الکافی: ۸:۱۲۸) وہ اس بات سے خائف ہیں کہ کہیں قبول نہ ہو۔
اہل سنت کے مصادر میں بھی اس مضمون کی روایت موجود ہے۔
5️⃣۔ وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡتُوۡنَ مَاۤ اٰتَوۡا: یُؤۡتُوۡنَ مَاۤ اٰتَوۡا کی تفسیر میں چند اقوال ہیں: اس سے مراد یعطون ما اعطوا یعنی زکوۃ واجبہ ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد تمام نیکیاں ہیں۔ ایک قول ہے یفعلون ما فعلوا مراد ہے۔ یعنی جو کام بھی کرتے ہیں ثواب یا گناہ کا، دل میں خوف رکھتے ہیں۔
ان میں وہ قول مستند ہے جو احادیث پر مبنی ہے۔ یعنی تمام نیکیاں۔
6️⃣۔ اَنَّہُمۡ اِلٰی رَبِّہِمۡ رٰجِعُوۡنَ: اس خوف کا اصل سرچشمہ، عاقبت کا خوف ہے۔ اللہ کے حضور جوابدہی کا خوف ہے کہ خود اللہ تعالیٰ کو حساب دینا ہے۔
7️⃣۔ یُسٰرِعُوۡنَ فِی الۡخَیۡرٰتِ: مذکورہ اوصاف کے مالک نیکیوں کی طرف سرعت سے جاتے ہیں۔ حدیث میں آیا ہے:
من فضیلۃ النفس المسارعۃ الی الطاعۃ ۔ (غررالحکم: ۱۸۲) نفس کی فضیلت میں سے ہے طاعت کی بجاآوری میں تاخیر نہ کرنا۔
یعنی انتہائی رغبت کے ساتھ نیکی کی انجام دہی کے لیے لپک کر جانا اور کاہلی نہ کرنا افضل ترین بندگی ہے۔
8️⃣۔ وَ ہُمۡ لَہَا سٰبِقُوۡنَ: وہ دوسروں پر سبقت لے جانے والے اور سب سے پہلے کارخیر کی انجام دہی کے لیے بے تاب ہوتے ہیں۔
1️⃣۔ مسارعت فی الخیرات کرنے والے سابقین میں ہوتے ہیں۔
2️⃣۔ بندگی یہ ہے کہ عمل صالح کے بعد دل میں خوف رہے: وَّ قُلُوۡبُہُمۡ وَجِلَۃٌ ۔۔۔۔
3️⃣۔انسان کو اللہ کی عظمت اور اپنے انجام کے بارے میں خائف رہنا چاہیے۔ مِّنۡ خَشۡیَۃِ رَبِّہِمۡ
الله رب العزت آپ کو صحت، عزت، عظمت, نعمت, راحت، برکت، سلامتی، کامیابی، مسکراھٹ، محبت اور ایمان والی زندگی کے ساتھ ان گنت خوشیاں عطا فرماے۔پاک پروردگار آپ کو اپنی ذات کے علاوہ کسی کا محتاج نہ کرے اور آپ سے اپنی مخلوق کے لیے اچھے اچھے کام کرواۓ-اللہ پاک تمام انسانوں کو اس موذی مرض سے نجات عطا فرماۓ-
ہمارے مہربان رب*
ہم سب کے ایمان عزت,جان, مال اور اعمال کی حفاظت فرمااور دونوں جہانوں کی بھلائیاں اور خیر عطا فرما
اور ہمارے مرحومین کی کامل مغفرت فرما و جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما
یارب کریم ہر جگہ ہماری عزت رکھنااور ہمیں رسوائی سے بچانا
یااللہ ہم سب کو ہمارے عزیز رشتہ داروں اورتمام دُنیا کو تمام وبائ مرض سےمحفوظ فرما اور ہمیں اپنی ناراضگی، زمینی و آسمانی عذاب سے بچا، اور ہماری دعُاوں کو اپنے کریمی کے صدقے قبول فرما .
ہمارے پیارے پاکستان* کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھ۔
اے الله! ہمارے دلوں میں الفت پیدا فرما اور ہمارے آپس کے معاملات کی اصلاح فرما اور سلامتی کے راستوں کی طرف ہماری راہ نمائی فرما اور ہمیں اندھیروں سے نجات دے کر نور کی طرف لے آ۔ ہماری توبہ قبول فرما اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا بنا دے اور ان نعمتوں کو ہم پر کامل فرما دے۔
یاللہ ہمیں تمام برائیوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھے اور تمام بیماروں کو شفاء کاملہ عطا فرما۔ہمیشہ عزت دینا اور ذلت سے بچانا۔
زندگی کے ہر دن میں کوئی روشنی نیکی کی، کوئی روشنی اچھائی کی ضرور چھوڑنے کی کوشش کریں.
اس لیے کہ دِن ختم ہو جائے گا مگر وہ نیکی کی روشنی آپ کے اعمال نامے میں اور اچھائی کی روشنی کسی کی زندگی میں ہمیشہ روشنی کا سبب رہے گی
اور روزِ محشر پُل صراط پر نُــــور بن کر رب کی رحمت سے جنت تکـــــ پہنچائے گی ان شاءاللّٰہ.
آئیں نیکیوں کی لالٹیــن جلائیـں
کہیــں مُســکرا کر.
کہیں مدد کا ہاتھ بڑھا کر
کہیں ادب میں خاموش رہ کر…!
کہیں کسی کے غصے میں اپنے پر قابو رکھ کر
کہیں رب کے احکامات پر خوبصورتی سے عمل کر کے
سدا خُوش رہیــں اور خُوشیاں بانٹیــں.
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سبکو اس کی توفیق دے
امين ۔ یا رب العالمین بحق رحمتك و فضلك و بحق محمد و ال محمد اللهم صل و سلم و بارك على محمد و ال محمد الطيبين الطاهرين
التماس دعا
رشید احمد چغتائی