The essence of the Universe is generosity. When we align ourselves with its fundamental laws, the urge to give becomes irresistible. By consistently pursuing your most important goals, you ignite the Momentum Principle of success. This principle teaches us that, while it may require significant effort to overcome inertia and begin, maintaining momentum demands far less energy. In harmony with the Universe’s generous essence, we find our true potential. When aligned with the cosmic laws, giving becomes our natural flow, a boundlessr expression of life’s abundance. And as we embark on a journey of purpose, taking consistent action towards our dreams, we unleash the mighty Momentum Principle. Like a snowball rolling down a hill, it gathers force and speed, transforming even the smallest steps into monumental achievements. The Universe rewards our dedication with an effortless momentum, carrying us forward with grace and precision. Embrace the rhythm of giving and the power of momentum, and watch your goals manifest with unstoppable force!” The idea that when we align ourselves with the Universe’s natural flow, we become unstoppable forces for good, and our actions lead to remarkable achievements. The text emphasizes the importance of consistent effort and the transformative power of momentum in achieving success.
Rashed Ahmad Chughtai
اللهم صل على محمد و آل محمد، اللهم لا تجعل ابتلائي في نفسي و لا في مالي و لا في ولدي و سهل علي ما استثقلته نفسي،
اللهم صل على محمد وآل محمد الطيبين الطاهرين
اللهم افتح أبواب السعادة والراحة والأمل في قلوب أحبتي.
اللهم إني أسألك بنور وجهك الذي أشرقت له السموات والأرض أن تجعل أحبتي في حرزك وحفظك وجوارك وتحت كنفك،
اللهم ألبسهم ثياب الصحة والعافية،
وارزقهم من واسع رزقك،
وتقبل أعمالهم بالقبول الحسن يا الله،.
تقبل الله منا ومنكم صالح الأعمال
جوهر الكون والانسجام مع القوانين*
جوهر الكون هو الكرم. وعندما نلتزم بقوانينها الأساسية، تصبح الرغبة في العطاء لا تقاوم. من خلال متابعة أهدافك الأكثر أهمية باستمرار، فإنك تشعل مبدأ الزخم للنجاح. ويعلمنا هذا المبدأ أنه على الرغم من أن التغلب على القصور الذاتي والبدء قد يتطلب جهدًا كبيرًا، إلا أن الحفاظ على الزخم يتطلب طاقة أقل بكثير.
في انسجام مع جوهر الكون السخي، نجد إمكاناتنا الحقيقية. عندما يتماشى العطاء مع القوانين الكونية، يصبح العطاء تدفقنا الطبيعي، وتعبيرًا لا حدود له عن وفرة الحياة. وبينما نبدأ في رحلة هادفة، ونتخذ إجراءات متسقة لتحقيق أحلامنا، نطلق العنان لمبدأ الزخم العظيم. مثل كرة الثلج التي تتدحرج إلى أسفل التل، فإنها تجمع القوة والسرعة، وتحول حتى أصغر الخطوات إلى إنجازات هائلة. يكافئ الكون تفانينا بزخم سهل، ويدفعنا للأمام برشاقة ودقة. احتضن إيقاع العطاء وقوة الزخم، وشاهد أهدافك تتجلى بقوة لا يمكن إيقافها!
فكرة أننا عندما ننسجم مع التدفق الطبيعي للكون، فإننا نصبح قوى لا يمكن إيقافها من أجل الخير، وتؤدي أفعالنا إلى إنجازات ملحوظة. ويؤكد النص على أهمية بذل جهد متسق والقوة التحويلية للزخم في تحقيق النجاح.
صباح الخير اللهم صل على محمد و آل محمد، الحمد لله و الشكر لله على ما انعم علينا من نعم واسعة،
پاکستان کے استحکام کےلئے ہم سب کو اخلاص کے ساتھ کام کرنا چاہیے ذاتی عناد ، انا تکبر اور مفاد کو بالائے طاق رکھنا چاہیے
یا اللہ ھمارے حکمرانوں اور اداروں کے سربراہان کو سچ بولنے اور ملک کو غربت، جہالت اور ظلم سے نجات دلانے کی توفیق عطا فرما
اللهم صل على محمد و آل محمد، ربنا أفرغ علينآ صبرا من عندك و أنزل علينا سكينة منك يا أرحم الراحمين،
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ*
اللهم صلى وسلم وبارك على سيدنا ونبينا محمد وال محمد الطيبين الطاهرين
بسم الله الرحمن ارحيم
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ. فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ. إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ
بسم الله الرحمن ارحيم
وَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَسۡتَ مُرۡسَلًا ؕ قُلۡ کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًۢا بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَکُمۡ ۙ وَ مَنۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ الۡکِتٰبِ۔
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ آپ پیغمبر نہیں ہیں ، فرما دیجئے: ( میری رسالت پر ) میرے اور تمہارے درمیان اللہ بطورِ گواہ کافی ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس ( صحیح طور پر آسمانی ) کتاب کا علم ہے ۔ “اے ایمان والو سود کئی کئی حصہ بڑھا کر نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو…. اور دوڑو اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان اور زمین جیسی ہے… 130 کے 133 آل عمران
.اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ایمان والوں کو کیا نصیحت کی ہے؟
. اللہ تعالیٰ نے یہاں ایمان والوں کو زر پرستی میں مبتلا ہونے سے منع فرمایا ہے اور سودی کاروبار زر پرستی کی آخری بدترین شکل ہے. جو شخص زر پرستی
میں مبتلا ہو وہ دن رات اسی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اس کا مال دونا اور چوگنا ہو.
وہ دنیا کا مال حاصل کرنے کی طرف دوڑنے لگتا ہے. حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ آدمی آخرت کی جنت کی طرف دوڑے اور اللہ کی رحمت و نصرت کا زیادہ سے زیادہ حریص ہو. آدمی اپنا مال اس لئے بڑھانا چاہتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت حاصل ہو، دنیا میں اس کے لئے شاندار زندگی کی ضمانت ہو جائے. مگر موجودہ دنیا کی عزت و کامیابی کی کوئی حقیقت نہیں اصل اہمیت کی چیز جنت ہے، عقلمند وہ ہے جو جنت کی طرف دوڑے، جنت کی طرف دوڑنا یہ ہے کہ آدمی اپنے مال کو زیادہ سے زیادہ اللہ کی راہ میں دے. دنیاوی کامیابی کا ذریعہ مال کو بڑھانا ہے اور اخروی کامیابی کا ذریعہ مال کوگھٹانا.
*نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایامومن یقیناً اپنے حسن اخلاق سے وہ درجہ پالیتا ہے جو ایک روزےداراور شب بیدار کے حصے میں آئے گا
*بوداؤد 4798
” ن، قسم ہے قلم کی اور جو کچھ لوگ لکھتے ہیں. تم اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں ہو. اور بےشک تمہارے لئے اجر ہے کبھی ختم نہ ہونے والا. اور بےشک تم ایک اعلیٰ اخلاق پر ہو….1 _ 4 القلم
اعلیٰ اخلاق سے مراد وہ اخلاق ہے جب کہ آدمی دوسروں کے رویہ سے بلند ہو کر عمل کرے. اس کا طریقہ یہ نہ ہو کہ برائی کرنے والوں کے ساتھ برائی اور بھلائی کرنے والوں کے ساتھ بھلائی، بلکہ وہ ہر ایک کے ساتھ بھلائی کرے، خواہ دوسرے اس کے ساتھ برائی ہی کیوں نہ کر رہے ہوں.
رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کا اخلاق یہی دوسرا اخلاق تھا. اس قسم کا اخلاق ثابت کرتا ہے کہ آپ ایک بااصول انسان تھے. آپ کی شخصیت حالات کی پیداوار نہ تھی، بلکہ خود اپنے اعلیٰ اصولوں کی پیداوار تھی. آپ صل اللہ علیہ و سلم کا یہ اعلیٰ اخلاق آپ کے اس دعوے کے عین مطابق ہے کہ میں خدا کا رسول ہوں.
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہ تعالٰی عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا.
حضرت سیدنا عمرو بن العاص رضي الله تعالٰی عنه سے روایت ہے، رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
الله تعالیٰ علم اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے سینوں سے نکال لے لیکن وہ علم کو علماء کی وفات کے ذریعہ سے اٹھائے گا یہاں تک کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ جاھلوں کو اپنا سردار اور پیشواء بنا لیں گے ، انھی سے فتوے پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے،
خود بھی وہ گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
ترمذی حدیث نمبر 2652
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللّٰہ تعالٰی عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وسلم: أَحْصُوا هِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ۔
حضرت ابوھریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”رمضان کے لیے شعبان کے چاند کی گنتی کرو“۔
سنن ترمذی حدیث نمبر 687
ﺩﻋﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ
ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻗﻮﺕ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﺳﮯ ﭼﺸﻤﮯ ﺑﮩﺎ ﺩﮮ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺎ ﻓﻦ ﺳﯿﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺧﻮﺵ ﻧﺼﯿﺐ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺵ ﻗﺴﻤﺖ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ نہیں رب العزت آپ کی زندگی ایمان اور صحت کے ساتھ خوشیوں و کامیابیوں سے بھر دے۔ آپ کی اور آپ کی نسلوں تک کو رب کائنات رحمتوں عزت و منزلت کی بلندیوں تک لے جائے۔ رب کریم ہر مشکل دکھ غم بیماریوں دشمنوں مخالفوں سے محفوظ رکھے۔ رب کائنات آپ سب کو انسانیت کیلئے آسانیاں پیدا کرنے والا بنا دے۔ آپ کے رزق میں اتنی برکتیں عطا کرے کہ کبھی کمی نہ آئے زندگی کہ ہر موڑ پر اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر رہے۔ رب کریم اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کرےاللّٰه رب العزت کے حضوردعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب پر اپنی رحمتوں اورعافیت کے سائے ہمیشہ رکھے۔ ہم سب کو صرف خیر بانٹنے والا بنا<-محبوب خدا، نانا ۓ حسنین، باباۓ خاتون جنت، رحمت العالمین حضرت محمد مصطفئ صلی الله علیہ و آل وسلم کے صدقے رب پاک آپ کی تمام تکلیفین پریشانیاں دور فرمائے اور آپ کا دامن خوشیوں سے بھر دے- رزق حلال اور با برکت، صحت کامل، عزت و اچھی شہرت اور کامل ایمان آپ کو نصیب ہو۔ پاک پروردگار آپ کو اور ہمارے ملک پاکستان کو ہر بلا اور وبا سے محفوظ فرماۓ- اللہ کریم ہمارے پیارے ملک کی حفاظت فرماے اور اس کو سلامتی عطا فرمائےآمین یا رب العالمين بحق رحمتك وفضلك وبحق محمد وال محمد الطيبين الطاهرين اللهم صل وسلم وبارك على سيدنا ونبينا وحبيبنا محمد وال محمد الطيبين الطاهرين
التماس دعا
رشید احمد چغتائی